ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / اسرائیلی فوجیوں کی گرفتاری روکنے کا خونی طریقہ کار منسوخ

اسرائیلی فوجیوں کی گرفتاری روکنے کا خونی طریقہ کار منسوخ

Wed, 29 Jun 2016 18:13:02  SO Admin   S.O. News Service

ہنیبعل پالیسی کے تحت اسرائیل پر 135فلسطینی شہریوں کے قتل کا الزام

مقبوضہ بیت المقدس،29جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی فوج کے سربراہ جنرل گیڈی آئزن کوٹ نے فوجیوں کی دشمن کے ہاتھوں گرفتاری روکنے کے ایک متنازع اور خونی طریقہ کار پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیا ہے۔غیرملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے ذرائع ابلاغ میں ہنیبعل طریقہ کار کے نام سے مشہور فوجیوں کے دفاع کی متنازع پالیسی منسوخ کردی ہے۔خیال رہے کہ ہنیبعل طریقہ کار اسرائیلی فوج کی جانب سے اختیار کردہ اس پالیسی کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے جس میں فوجیوں کو یہ ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ دشمن کی قید سے بچنے کے لیے اندھا دھند گولیاں برسائیں، چاہے اس کے نتیجے میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہی کیوں نہ ہوں۔ اسرائیلی فوج کا یہ طریقہ کار عوامی حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے ہدف تنقید رہا ہے۔ خود فوج کی اخلاقی کمیٹی اسے خلاف ضابطہ قرار دے چکی تھی ہے، مگر صہیونی فوج اس پالیسی کی آڑ میں فلسطینیوں کا قتل عام کرتی رہی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ کے دوران بھی ہنیبعل پالیسی پرعمل درآمد کرتے ہوئے اسرائیلی فوج نے 135عام فلسطینی شہری شہید کردیے تھے۔ انسانی حقوق گروپ نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کو جنگی جرم قرار دیا گیا تھا۔دو ہفتے پیشتر اسرائیل کے اسٹیٹ کنٹرولر کی جانب سے ایک رپورٹ بھی سامنے لائی گئی تھی جس میں فوج کے اس متنازع طریقہ کار پر تنقید کرتے ہوئے اسے تبدیل کرنے کا مطالبہ دیا گیاتھا۔ھنیبعل پالیسی کا اطلاق سنہ 1980ء میں اس وقت کیا گیا تھا جب اسرائیل نے جنوبی لبنان پرحملہ کرکے لبنانی علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران بھی اس متنازع طریقہ کار پرعمل درآمد کا الزام عاید کیا گیا۔فوجیوں کو جنگی قیدی بننے سے بچانے کے لیے اختیار کردہ اس خونی پالیسی کے باوجود اگست 2014ء کو غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں نے ھدار گولڈن نامی ایک اسرائیلی فوجی کو جنگی قیدی بنا لیا تھا۔ بعد میں اس کی موت کی اطلاع بھی دے دی گئی تھی۔ تاہم اس کی موت کی خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔اسرائیلی فوج کی پالیسیوں پر اخلاقی پہلو سے نظر رکھنے کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے سربراہ اسا کاچیر نے ہنیبعل طریقہ کار منسوخ کیے جانے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ مسٹر کاچیر کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی گرفتاری کی کوشش ناکام بنانے کے لیے اندھا دھند فائرنگ کی پالیسی فوج کے غلط انداز فکر کا نتیجہ تھی۔


Share: